پاکستانی شناختی کارڈ انڈین شناختی کارڈ سے 50 گنا مہنگا کیوں ؟
راجن پور-کرائم رپورٹر - پاکستان سمارٹ کارڈ کی فیس 2500 روپے ہے جبکہ انڈین آدھار کارڈ صرف 50 انڈین روپے میں بنتا ہے حالانکہ اس میں فیچر پاکستان سمارٹ کارڈ سے زائد ہیں ، اور دفاتر میں بھی دھکے کانے کی ضرورت نہیں پڑتی پاکستان میں نادراآفس میں عوام کے ساتھ ناروا سلوک کی کہانیاں ہرلب عام ہیں ، جبکہ انڈین آدھار کارڈ کو آن لائن اپلائی کیا جاسکتا ہے، جو ہر شہری بڑی آسانی سے کہیں بیٹھ کر کر سکتا ہے، پاکستان میں ای سہولت تو دی گئی ہے لیکن اس کو مکمل اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک آن لائن شناختی کارڈ اپلائی کرنا عام شہریوں کے لیے آسان نہیں ہے، دوسرے ممالک میں رہنے والے پاکستانی شہری اس سے استفاذہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن قیمت پاکستان سے دس گنا زیادہ ادا کرنا پڑتی ہے ، حالانکہ آئین پاکستان میں ہر شہری کی شہریت اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے لیکن نادرا نے اس کو فائدہ مند کاروبار بنا رکھا ہے ، مفت شناختی کارڈ بنوانے والے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہےجو کہ لمحہ فکریہ ہے، پاکستان میں اب تک بنے والے شناختی کارڈ کروڑوں میں ہیں لیکن ان سے حاصل ہونے والا زرمبالہ اربوں میں ہے چلیں سمجھ لیں کہ ملک کو اس فائدہ ہورہا ہے لیکن سمارٹ کارڈکے حوالے سے عوام کو جو فیچر بتائے گئے تھے ان میں سے پچاس فیصد بھی پورے نہیں کیئے گئے ، کہا گیا تھا کہ اس میں چپ لگی ہوئی ہے ،جس کے ذریعے اے ٹی ایم کارڈ کا کام لیا جائے گا، صحت کارڈ کے حوالے سے بھی استعمال ہونے کا وعدہ کیا گیا تھا ،لیکن تا حال صحت کارڈ نہیں بنایا گیا ، ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس بھی اسی کارڈ کو بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ بھی علیحدہ سے بنایا جاتا ہے،
مختصر یہ کہ سہولیات کا وعدہ کرکے عوام کو بیوقوف بنایا گيا اور ایک بھی سہولت نہیں دی گئی حالانکہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ بجائے ہر سہولت کا علیحدہ علیحدہ کارڈ بنایا جانے سے بہتر ہے کہ اسی سمارٹ کارڈ میں تمام فیچر ایکٹو کیے جائیں ، عثمان یوسف مبین کے دور میں شناختی کارڈ کو پذیرائی تو ملی لیکن ابھی تک اسکی کی قمیت انڈیا کے مقابلے میں پجاس گنا زیادہ ہونا اور غریب شہری کے فری کارڈ بنوانے پر سوتیلی ماں کا سلوک کرنا ابھی تک برقرار ہے چنانچہ چیرمین نادرا عثمان یوسف مبین سے گزارش ہے کہ شناختی کارڈ فری کیا جائے تاکہ عوام کا سرمایا ضائع نہ ہو
No comments